ڈاکٹر رابرٹ سمتھ کا تجربہ
مشہور سرجن بلکہ سرجری کے باوا کا قول ہے کہ ہم نے عمل تطہیر اسلام سے سیکھا ہے۔
معاشرتی اثرات(Social Effects)
ایک بہترین معاشرے کیلئے یہ بات بہت ضروری ہے کہ اس میں رہنے والے تمام افراد آپس میں محبت، الفت اور ہمدردی سے ملیں اور رہیں یہ بات مشاہدے میں ہے کہ ناپاک بدن اور کپڑوں میں ملبوس شخص سے ہر آدمی گریز کرتا ہے۔ اسلام نے نماز کے ذریعے سے آدمی کو معاشرے میں رہنے اور عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کا سلیقہ بتایا ہے کہ وہ صاف اور پاک رہے تا کہ ہر شخص اس سے محبت کرے۔ آج کے سوشیالوجسٹ جب انسان کی سوشل لائف کے متعلق گفتگو کرتے ہیں تو پہلا اصول یہی بیان کرتے ہیں کہ (Man is Social Animal)کہ انسان ایک معاشرتی جانور ہے یعنی وہ دوسرے انسانوں کے ساتھ مل کر رہنے پر مجبور ہے اور یہی بات اسلام زور دے کر کہتا ہے حدیث کا مفہوم ہے اسلام میں رہبانیت نہیں یعنی معاشرے سے الگ تھلگ رہ کر زندگی گزارنے کااسلام میں کوئی تصور نہیں۔ پھر معاشرے میں رہتے ہوئے بھی انفرادی زندگی نہیں گزارنی اجتماعی زندگی کی ترغیب ہے۔ حدیث کا مفہوم ہے کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہے جب ایک حصے کو تکلیف پہنچتی ہے تو سارا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے۔ اسی اجتماعیت کے پیش نظر نماز باجماعت پڑھنے کی صرف ترغیب بلکہ سختی سے حکم دیا گیا ہے کہ نماز باجماعت ہی ادا ہونی چاہئے۔ جب دن میں پانچ مرتبہ مسلمان ایک جگہ جمع ہونگے تو یقینا ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیال ہو گا۔ باہمی دکھ سکھ دریافت کیا جائے گا پھر ایک دوسرے کے مسائل حل کرنے کیلئے چارہ جوئی کی جائے گی۔
نفسیاتی اثرات (Psychological Effect)
انسان کی فطرت میں عزت اور وقار کے ساتھ رہنا لکھا ہے اگر یہی انسان اسلامی تعلیمات طہارت سے گریز کرے گا تو یہ طرح طرح کے نفسیاتی امراض میں مبتلا رہے گا۔ جن میں سب سے بڑا مرض احساس کمتری کا مرض ہے (Inferiority complex) میں مبتلا ہوتا چلا جائے گا۔
دل کے مریض کے لئے
ترتیب سے نماز پڑھنا:
یہ نماز کے واجبات میں ضروری امر ہے اگر نماز کی ترتیب کو چھوڑ دیا جائے تو جسمانی اور صحت مند فوائد سے محرومی ہو گی۔ کیونکہ جیسا کہ پہلے مذکور ہوا کہ نمازی ورزش کی ترتیب مخصوص انداز کی ہے جس کا لحاظ ضروری ہے اگر پہلے قیام نہ کیا جائے اور فوراً سجدہ کیا جائے تو وہ مقاصد جو ایک آدمی کی صحت کیلئے لازم ہیں وہ قطعی میسر نہیں ہو سکیں گے۔ بلکہ ایسی حالت میں مزید مریض ہونے کا خطرہ ہے۔
ہاتھوں کا کانوں تک اٹھانا:
ہاتھوں کا کانوں تک اٹھانا نماز کی سنت اور ضروریات میں شامل ہے۔ جب ہم ہاتھوں کو کانوں تک اٹھاتے ہیں تو بازﺅں، گردن کے پٹھوں، اور شانے کے پٹھوں کی ورزش ہوتی ہے۔ دل کے مریض کیلئے ایسی ورزش بہت مفید ہے جو کہ نماز پڑھتے ہوئے خود بخود ہو جاتی ہے۔ اور یہ ورزش فالج کے خطرات سے محفوظ رکھتی ہے۔
تکبیر تحریمہ:
تکبیر تحریمہ میں اگر سر کو نیچے جھکایا جائے یا دائیں بائیں جھکایا جائے تو وہ فوائد جو ہاتھوں کے کانوں تک اٹھانے کے ضمن میں واضح ہوئے ہیں کامل میسر نہیں ہوتے اور نماز کا مقصد کہ یہ دنیا اور آخرت کی شفا ہے، فوت ہو جاتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 14
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں